ہجرت مدینہ تاریخ انسانی کا نہایت عظیم الشان واقعہ ہے Û” اس واقعہ Ù†Û’ اپنے گھر بار اللہ Ú©ÛŒ خاطر Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ دینے والوں Ú©Ùˆ تاریخ میں بلند Ùˆ بالا مقام عطا فرمایا اور ان بے گھر لوگوں Ú©Û’ لیے اپنے شہر اور دلوں Ú©Û’ دروازے برضاو رغبت اور بصد شوق Ùˆ Ù…Ø+بت کھول دینے والوں Ú©Ùˆ بھی تاریخ Ú©Û’ ماتھے کا جھومر بنادیا Û” گوشت پوست Ú©Û’ ان انسانوں Ù†Û’ اپنے عمل سے ثابت کر دیا کہ انسان بڑا عظیم ہے Û” مہاجرین Ùˆ انصار سبھی عظیم تھے۔
آنØ+ضور خود بھی ہجرت کر Ú©Û’ مدینہ آئے Û” آپ Ú©Û’ گھر میں بیٹیاں ہی تھیں بیٹا کوئی نہ تھا۔ یہ اللہ Ú©ÛŒ اپنی مشیت ومرضی تھی کہ آپ Ú©Û’ بیٹے چھوٹی عمر ہی میں وفات پا جاتے رہے Û” مدینہ Ú©ÛŒ وہ خاتون کس قدر سعادت مند تھی جس Ú©Û’ ذوق سلیم اور فکر رسا Ù†Û’ ان لمØ+ات میں اپنے لخت جگر Ú©Ùˆ آنØ+ضور Ú©ÛŒ خدمت Ú©Û’ لیے وقف کر دیا Û” وہ سعادت مند بیٹا بھی بہت عظیم تھا Û” سلامِ عقیدت پیش کیجئے عظیم ماں اور خوش بخت بیٹے Ú©Ùˆ !
آنØ+ضور Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر ہو کر جس خاتون Ù†Û’ اپنا بیٹا پیش کیا تھا وہ انصار Ú©Û’ مشہور قبیلے خزرج Ú©ÛŒ شاخ بنو عدی بن نجار میں سے تھیں Û” ان کا نام غمیصاء،رملہ اور سہلہ بیان ہواہے لیکن وہ اپنے نام سے زیادہ اپنی کنیت سے پہچانی جاتی ہیں Û” انہیں اُمِّ سُلَیم رضی اللہ عنہا Ú©Û’ نام سے تاریخ Ù†Û’ اپنے سینے میں Ù…Ø+فوظ کر رکھاہے Û” ان Ú©Û’ بیٹے انس بن مالک رضی اللہ عنہ خادم رسول تھے جن سے آنØ+ضور اپنے بچوں Ú©ÛŒ طرØ+ Ù…Ø+بت کیا کرتے تھے Û” ہجرت Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر دس سال تھی اور وہ اس چھوٹی سی عمر ہی میں اپنی والدہ Ú©ÛŒ طرØ+ اسلام Ú©Û’ پیروکار اور آنØ+ضور Ú©Û’ سچے شیدائی بن Ú†Ú©Û’ تھے Û”
Ø+ضرت انس Ú©Û’ والد بھی خزرج میں سے ہی تھے مگر وہ اسلام Ú©Û’ مخالف تھے Û” اپنی بیوی اور بچے Ú©Ùˆ اسلام سے برگشتہ کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے تو بد دل ہو کر مدینہ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر شام Ú†Ù„Û’ گئے Û” وہیں انہیں کسی Ù†Û’ قتل کر دیا ،یہ تھے مالک بن نضر۔وہ کیا منظر ہو گا جب اُمِّ سُلَیم اپنے لخت جگر Ú©ÛŒ انگلی Ù¾Ú©Ú‘Û’ آنØ+ضور Ú©Û’ در دولت پر Ø+اضر ہوئیں Û” پھر عرض کیا ” یار رسول اللہ یہ میرا جگر گوشہ انس ہے Û” میری تمنا ہے کہ یہ آپ Ú©ÛŒ خدمت میں Ø+اضر رہا کرے Û” آپ اسے اپنے خادموں میں بھی شامل فرما لیں اور اس Ú©Û’ لیے دعائے خیر بھی کریں Û” “
آپ Ù†Û’ اپنی صØ+ابیہ Ú©ÛŒ درخواست قبول فرما Ù„ÛŒ ØŒ ہونہار بچے Ú©Û’ سر پر دست شفقت پھیرا اور ان Ú©Û’ لیے خیرو برکت Ú©ÛŒ دعا بھی Ú©ÛŒ Û”Ø+ضرت انس خود اور دیگر صØ+ابہ کرام بھی کہا کرتے تھے کہ آنØ+ضور Ú©ÛŒ اس دعا سے Ø+ضرت انس Ú©Ùˆ Ø+ضور Ø+Ù‚ جل شانہ Ú©ÛŒ طرف سے ہر بھلائی عطا Ú©ÛŒ گئی Û” انہیں بڑا بلند مرتبہ اور شان ملی Û” Ø+ضرت انس آنØ+ضور Ú©ÛŒ خدمت میں آپ Ú©ÛŒ زندگی Ú©Û’ آخری لمØ+ات تک رہے Û” آپ Ú©ÛŒ خدمت میں آمد Ú©Û’ وقت ان Ú©ÛŒ عمر دس سال تھی اور وصال نبوی Ú©Û’ وقت وہ بیس سال Ú©Û’ جوان رعنا تھے Û” آنØ+ضور انہیں یا بُنَیَّی( اے میرے پیارے بیٹے ) کہہ کر پکارا کرتے تھے Û” Ø+ضرت انس کا بیان ہے کہ اس سارے عرصے میں Ø+ضورکبھی ان سے ناراض ہوئے نہ کوئی سرزنش Ú©ÛŒ Ø+الانکہ کبھی ان سے کھیل کود میں مصروفیت ہو جانے Ú©ÛŒ وجہ سے کوئی کوتاہی بھی ہو جایا کرتی تھی Û” ایسے موقع پر آنØ+ضور صرف اتنا ہی فرماتے کہ انس تمہاری اس غفلت سے مجھے زØ+مت اٹھانا پڑی۔ Ø+ضرت اُمِّ سُلَیم Ú©Û’ خاوند مالک بن نضر خوش اطوار تھے مگر قسمت Ù†Û’ ساتھ نہ دیا اور وہ اسلام سے Ù…Ø+روم رہے ۔اُمِّ سُلَیم Ú©Ùˆ اس کا افسوس تھا لیکن Ú©Ú†Ú¾ کر نہ سکتی تھیں Û”
بیوہ ہو جانے Ú©Û’ Ú©Ú†Ú¾ عرصہ بعد انہیں اپنے ہی قبیلے Ú©Û’ ایک شخص زید بن سہل المعروف ابو طلØ+ہ Ù†Û’ نکاØ+ کا پیغام بھیجا Û” ابو طلØ+ہ بھی گونا Ú¯ÙˆÚº خوبیوں Ú©Û’ مالک تھے لیکن بت پرست تھے Û” انہوں Ù†Û’ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ کا ایک بت اپنے گھر میں سجارکھا تھا اور اس Ú©ÛŒ پرستش کیا کرتے تھے Û” اُمِّ سُلَیم Ù†Û’ ان کا پیغام ملنے پر انہیں بلا بھیجا اور انہیں کہاکہ میں ایک اللہ Ú©Ùˆ ماننے والی اور Ù…Ø+مد رسو Ù„ اللہ Ú©ÛŒ پیرو کارہوں اور تم بت Ú©Ùˆ پوجتے ہو ØŒ جسے تم Ù†Û’ خود ایک Ø+بشی Ú©Ùˆ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ دے کر بنوایا تھا ۔اس صورتØ+ال میں تمہیں اپنے خاوند Ú©Û’ طور پر میں کیسے قبول کر سکتی ہوں Û” Ø+ضرت ابو طلØ+ہ Ø+قیقت کوسمجھ گئے اور ان Ú©ÛŒ آنکھیں Ú©Ú¾Ù„ گئیں Û” انہوں Ù†Û’ بت پرستی سے توبہ کر Ù„ÛŒ Û” قبول اسلام کا ارادہ ظاہر کیا تو اُمِّ سُلَیم Ú©Ùˆ بڑی خوشی ہوئی۔ ان Ú©Û’ پیغام Ú©Ùˆ بھی قبول کر لیا اور ان Ú©Û’ قبول اسلام ہی Ú©Ùˆ اپنا مہر قرار دے دیا Û” تاریخ اسلام میں اس انداز کا مہر مقرر کرنے کا یہ پہلا اور مثالی واقعہ تھا Û” صØ+ابہ کرام فرمایاکرتے تھے کہ اُمِّ سُلَیم کا مہر تمام مسلمان عورتوں میں سے بہتر اور افضل ہے Û”
Ø+ضرت ابو طلØ+ہ جماعت صØ+ابہ میں بہت نمایاں ہوئے Û” ان Ú©Û’ کارناموں Ú©ÛŒ ایک طویل فہرست ہے Û” وہ آنØ+ضور Ú©Û’ بڑے جانثار اور فدا کار صØ+ابی تھے Û” Ø+ضرت ابو طلØ+ہ اور اُمِّ سُلَیم Ú©Û’ گھر کوکئی اعزاز ات Ø+اصل ہیں Û” یہ بھی انہی کا اعزاز ہے کہ ان Ú©Û’ گھر میں مہاجرین Ùˆ انصار Ú©Û’ درمیان آنØ+ضور Ù†Û’ مواخاة یعنی بھائی چارہ قائم کروایا تھا Û” ابو طلØ+ہ اور اُمِّ سُلَیم دونوں آنØ+ضور Ú©Û’ ہم رکاب ہمیشہ میدان قتال میں باطل سے بر سر پیکار رہے Û” اØ+د اور Ø+نین Ú©Û’ مشکل مرØ+لوں میں دونوں میاں بیوی آنØ+ضور پر پروانہ وار اپنی جان قربان کرنے Ú©Û’ لیے میدان میں ÚˆÙ¹Û’ رہے Û” Ø+ضر ت اُمِّ سُلَیم Ú©Û’ Ø+Ù‚ مہر Ú©ÛŒ مثال سے ملتی جلتی دوسری مثال اس وقت سامنے آئی جب Ø+ضرت صفیہ بنت Ø+یّی Ú©Ùˆ آنØ+ضور Ù†Û’ غلامی سے آزادی عطا فرمائی اور اس آزادی Ú©Ùˆ Ø+Ù‚ مہر قرار دے کر اپنی زوجیت میں Ù„Û’ لیا Û” Ø+ضرت صفیہ دلہن Ú©ÛŒ Ø+یثیت سے اُمِّ سُلَیم ہی Ú©Û’ گھر میں شب عروسی Ú©Ùˆ آئیں Û”
آنØ+ضور Ú©Û’ ہاں مہمان آتے رہتے تھے عموماً فقر Ùˆ فاقہ Ú©ÛŒ وجہ سے مہمانوں Ú©ÛŒ ضیافت میں مشکلات پیش آتی تھیں Û” ایک مرتبہ ایسی ہی صورتØ+ال تھی جب آنØ+ضور Ú©Û’ گھر Ú©Ú†Ú¾ مہمان Ø¢ گئے Û”Ø+ضرت ابو طلØ+ہ آنØ+ضور Ú©ÛŒ مشکل Ú©Ùˆ بھانپ گئے اور آپ Ú©Û’ مہمانوں Ú©Ùˆ اپنے گھر Ù„Û’ گئے Û” گھر میں دن کا بچا ہوا کھاناموجود تھا ،اس Ú©Û’ علاوہ Ú©Ú†Ú¾ نہیں تھا Û” اُمِّ سُلَیم بڑے Ø+وصلے والی خاتون تھیں Û” انہوں Ù†Û’ فرمایا فکر Ú©ÛŒ کوئی بات نہیں Û” بچوں Ú©Ùˆ بن کھلائے ،بہلا پھسلا کر سلا دیتے ہیں، مہمانوں Ú©Û’ سامنے کھانا Ú†Ù† دیں Ú¯Û’ Û” آپ ان Ú©Û’ ساتھ بیٹھ جائیے Û” چراغ درست کرنے Ú©Û’ بہانے Ú¯Ù„ کر دیا جائے گا ۔آپ ویسے ہی منہ ہلاتے رہیے تاکہ مہمان پیٹ بھر کر کھانا کھا سکیں Û” عظیم میاں بیوی Ù†Û’ اپنے اس منصوبے پر عمل کیا Û” یوں رات تو تنگی میں بیت گئی مگر اس گھر Ú©Ùˆ ایسا مرتبہ بخش گئی جس Ú©ÛŒ مثال تاریخ میں Ú©Ù… ہی مل سکتی ہے۔
اس واقعہ Ú©Ùˆ مختلف مفسرین Ù†Û’ سورہ Ø+شر Ú©ÛŒ آیت نمبر9 Ú©ÛŒ تفسیر Ú©Û’ تØ+ت لکھاہے Û” ہم Ù†Û’ اس واقعہ کا خلاصہ تفسیر ابن کثیر سے نقل کیا ہے Û” امام ابن کثیرنے صØ+ÛŒØ+ بخاری میں وارد Ø+ضرت ابو ھریرہ Ú©ÛŒ روایت کا Ø+والہ دیا ہے Û” اس روایت Ú©Û’ مطابق آنØ+ضور Ù†Û’ اس شام صØ+ابہ سے فرمایا کہ ان Ú©Û’ مہمان Ú©Ùˆ کون کھلائے گا ØŒ اللہ اس Ú©ÛŒ مغفرت فرمادے گا ،تو ایک انصاری اٹھا اور مہمان Ú©Ùˆ اپنے گھر Ù„Û’ گیا Û” یہ روایت صØ+ÛŒØ+ مسلم ØŒ جامع ترمذی اور سنن نسائی میں بھی مروی ہے Û” امام مسلم Ù†Û’ ایک انصاری Ú©ÛŒ جگہ Ø+ضرت ابو طلØ+ہ انصاری کا نام لکھا ہے Û” اس رات Ú©Û’ اگلے روز فجر Ú©ÛŒ نماز Ú©Û’ بعد آنØ+ضور Ù†Û’ خوش ہو کر فرمایا فلاں میاں بیوی کا عمل اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ بہت پسند آیا ہے Û” اللہ ان سے خوش ہو گیاہے اور اللہ Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ شان میں آیت نازل فرمائی ہے Û”
مناسب معلوم ہوتاہے کہ اس آیت کا ترجمہ Ù¾Ú‘ Ú¾ لیا جائے Û” ارشاد ہے ” مہاجرین Ú©ÛŒ طرØ+ ان لوگوں Ú©Û’ لیے بھی اللہ کا فضل اور خوشنودی مقدر ہے جو ان مہاجرین Ú©ÛŒ آمد سے قبل ہی ایمان لا کر دار الہجرت میں مقیم تھے Û” یہ ان لوگوں سے Ù…Ø+بت کرتے ہیں جو ہجرت کر Ú©Û’ ان Ú©Û’ پاس آئے ہیں اور جو Ú©Ú†Ú¾ بھی ان Ú©Ùˆ دے دیا جائے اس Ú©ÛŒ کوئی Ø+اجت تک یہ اپنے دلوں میں Ù…Ø+سوس نہیں کرتے اور اپنی ذات پر دوسروں Ú©Ùˆ ترجیØ+ دیتے ہیں خواہ اپنی جگہ خود Ù…Ø+تاج ہوں Û” Ø+قیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل Ú©ÛŒ تنگی سے بچا لیے گئے وہی فلاØ+ پانے والے ہیں ۔“ (سورة الØ+شر آیت 9)
Ø+ضرت اُمِّ سُلَیم Ú©Û’ بارے میں آنØ+ضور کا یہ ارشاد بھی روایات میں ملتاہے” میں جنت میں گیا تو مجھے قدموں Ú©ÛŒ چاپ سنائی دی Û” مجھے بتایا گیا کہ یہ غمیصا ءبنت ملØ+ان ہے Û” “ کیا بلند مقام ہے ان لوگوں کا جنہوں Ù†Û’ اپنی دنیا Ú©Ùˆ آخرت Ú©Û’ لیے تج دیا تھا Û” یہ اللہ والے بڑے بلند بخت تھے Û” اے کاش آج ہم بھی اپنے ایمان Ú©ÛŒ قدر Ùˆ قیمت سے آشنا ہو جائیں اور اللہ سے کیے ہوئے اپنے عہد Ú©ÛŒ پابندی کر Ú©Û’ کوئی مقام Ø+اصل کر سکیں۔ اللہ Ú©Û’ ہاں آج بھی وہی سنت ہے جو اس دور میں تھی ØŒ Ú©Ù…ÛŒ اور کوتاہی ہے تو ہماری طرف سے ہے ۔اس دربار عالی سے دم بدم یہ صدا دی جاتی ہے ” ہم تو مائل بہ کرم ہیں ØŒ کوئی سائل ہی نہیں۔ —